امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی
امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی، کیا شمالی کوریا اورامریکا سے جنگ کرے گا؟، امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جھگڑا بڑھنے لگا، اتوار کو امریکی جوہری طاقت سے لیس آبدوز جنوبی کوریا کی بندرگا ہی شہر بوسان پرپہنچائی گئی ہے، یعنی معاملہ سنگین ہے، کیونکہ امریکا نے ایک بار پھر شمالی کوریا کو بڑی دھمکی دے ڈالی، صاف کہا کہ اگر قوم یا اسکے اتحادیوں کے خلاف کوئی بھی جوہری حملہ کیا تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ آپ کے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان کیا جوہری جنگ ہوگی، آئے ان جیسے بے شمار سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔

امریکی جوہری آبدوزپہنچنے پرشمالی کوریا میں کھلبلی

جی ہاں ایک اور امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر جیسے ہی پہنچی شمالی کوریا میں کھلبلی مچ گئی، غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اتوار کو یو ایس ایس میسوری نامی آبدوزجنوبی کوریا کوبچانے کیلئے پہنچی ہے ۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس آبدوز بلانے کا مقصد جنوبی کوریا پر کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنا ہے، امریکی جوہری آبدوز واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے بعد بلائی گئی ہے۔ اس سے پہلے نومبردوہزارتئیس میں بھی ایک اور جوہری طاقت سے لیس آبدوزیو ایس ایس سانتا فے جنوبی کوریا کی بندرگاہ پرپہلے ہی پہنچائی جا چکی ہے، امریکی جوہری آبدوز شمالی کوریا کے جوہری حملے روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

امریکہ نے شمالی کوریا کوخبردار کردیا

امریکہ نے شمالی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی جوہری حملے سے باز رہے، اگر وہ باز نہ آیا تو پھر امریکہ اپنے مخالف کے خلاف فیصلہ کن جواب دے گا، یہ بیان امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والی اہم اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، امریکہ اور جنوبی کوریا کے نیوکلیئر کنسلٹیٹوگروپ کے درمیان واشنگٹن میں اہم اجلاس ہوا ، جہاں شمالی کوریا کے جوہری تنصیبات سے متعلق گفتگو کی گئی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکہ جیسا طاقت ور ملک ہمیشہ مخالف ملک کو ہرانے کیلئے اس کے حریف کو ساتھ ملا لیتا ہے ایسا ہی شمالی کوریا کے ساتھ بھی کیا گیا ہے، شمالی کوریا کے جوہری دفاعی سسٹم کو ناکام کرنے کیلئے امریکا مسلسل جنوبی کوریا کو ساتھ لے کر چل رہا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ جنوبی کوریا کی مدد سے شمالی کوریا کو ختم کرنے کےدر پہ ہے ، وہ پہلے کئی سال سے اپنی اس کوشش میں لگا ہے لیکن اسے ہمیشہ ناکامی ہوئی ہے۔

واشنگٹن اجلاس میں امریکہ اورشمالی کوریا کے فیصلے

امریکہ اور جنوبی کوریا کے واشنگٹن اجلاس میں بھی اہم فیصلے کئے گئے ہیں خاص طور پر دونوں ممالک اگلے سال کے وسط تک جوہری دفاعی حکمت عملی پر مشترکہ رہنما خطوط کرنے جارہے ہیں اس کے علاوہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کو روکنے کیلئے بھی مربوط نظام قائم کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔

امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی
امریکی جوہری آبدوز جنوبی کوریا پہنچ گئی

امریکا اور جنوبی کوریا کی گائیڈ لائن

امریکا اور سیئول نے پیانگ یانگ کے جوہری خطرے کو روکنے کیلئے اگلے سال تک جامعہ گائیڈ لائن مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گائیڈ لائن میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق حساس معلومات کے اشتراک کے طریقے، جوہری بحران کی صورت میں مشاورتی عمل اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان حقیقی وقت کے مواصلاتی چینلز شامل ہونے کی توقع شامل کی گئی ہے۔

امریکہ اورجنوبی کوریا کی مشترقہ جوہری مشقیں

امریکہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے نائب قومی سلامتی کے مشیر کم تائی ہیو نے بھی شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کو روکنے سے متعلق کھل کر بات کی۔ ان کے مطابق امریکہ اور جنوبی کوریا اگلے سال سے مشترکہ فوجی مشقیں کریں گے، انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جوہری مشقیں کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے جنوبی کوریا کے ساتھ قربتیں بڑھنانے کا مطلب صاف نظر آرہاہے کہ امریکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کیلئے کسی بھی حدتک جانے کو تیار ہے ، یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیانی تعلقات مزید بہترہورہے ہیں۔

جوبائیڈن کی شمالی کوریا کو دھمکی

امریکی صدر جوبائیڈن نے رواں سال شمالی کوریا کودھمکی دی تھی کہ اگر وہ جوہری حملے سے باز نہیں آئے گا تو امریکہ پیانگ یانگ حکومت ہر صورت ختم کروادے گا ، اسی طرح پانچ ماہ قبل امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی شمالی کوریا کو دھمکی دی تھی امریکی قومی یا اس کے اتھادیوں کے خلاف جوہری حملے کی صورت میں کم حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ لیکن امریکی حملوں کے باوجود شمالی کوریا باز نہ آیا اور اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور اس کے تجربہ جاری رکھے۔

جوہری پروگرام ترک نہ کرنے کا فیصلہ

گزشتہ سال بھی شمالی کوریا نے خود کو ایک ناقابل تخسیر جوہری طاقت قرار دیا تھا اور پوری دنیا کو پیغام دیا تھا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو کبھی ترک نہیں کرے گا جو ہماری حکومت کی بقا کیلئے ضروری ہیں یہی نہیں پچھلے مہینے پیانگ یانگ نے کامیابی سے ایک فوجی جاسوس سیٹلائٹ مدار میں بھی ڈال دیا تھا جس کے بعد یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اب سے اس کی ایک آنکھ آسمان میں موجود ہے جو امریکہ اور جنوبی کوریا کے بڑے فوجی مقامات کی تصاویر فراہم کررہی ہے۔

شمالی کوریا کا نئے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

کم نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس ماہ ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کرنے جارہا ہے۔ جو اس کی رینج سے قطع نظر جوہری خطرہ ہے کیونکہ یہ ایک جوہری وارڈ ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شمالی کوریا نے ایسے بیلسٹک میزائلوں کی رینج تیار کرلی اور اس کا تجربہ کیا ہے جو اب اپنی سرزمین سے جنوبی کوریا، جاپان اور امریکی سرزمین کو باآسانی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تجزیہ

آخر میں ایک بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ امریکہ خود کو بچانے کیلئے اتحادیوں کا سہارا لے رہا ہے بار بار اپنے اتحادیوں کی حفاظت کا ڈھونگ رچانے کی کوشش کررہا ہے حالانکہ شمالی کوریا سب سے زیادہ خطرناک امریکہ کیلئے ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اپنی دوسری جوہری سب میرین جنوبی کوریا کی بندرگاہ پرنصب کردی ہے جس کا مطلب شمالی کوریا کے جوہری حملوں کو روکنا ہے۔

امریکا شمالی کوریا کے جوہری تنصیبات سے خوفزہ ہے اور کسی بھی پیشگی حملے سے محفوظ رہنے کیلئے اس نے اپنے مخالف کے حریف جنوبی کوریا کو ساتھ ملا رکھا ہے تاکہ اس کی مدد سے وہ شمالی کوریا کی حدود میں گھس سکے یا حملہ آور ہوسکے۔

یہاں بات چھوٹی موٹی یا زمینی جنگ کی نہیں بلکہ جوہری ہتھیاروں کی جنگ ہے جو آنے والے دنوں میں سنگین نوعیت اختیار کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی جوہری آبدوز شمالی کوریا کے سمندر کے قریب لیجائے گی، یعنی ایک بات صاف ظاہر ہے کہ امریکہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کی حکومت ختم کرنے کیلئے تمام حربے استعمال کرے گا اور ہوسکتا ہے دوہزار چوبیس میں شمالی کوریا کیلئے جنگ کا سال ہو، آپ کی کیا رائے ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جاری تنازع کا ذمہ دار کون ہے، برائے مہربانی اپنے کمنٹس سے اپنی رائے کا اظہار کریں۔